LightReader

Raaz e mehr

Sager_Jutt
7
chs / week
The average realized release rate over the past 30 days is 7 chs / week.
--
NOT RATINGS
355
Views
VIEW MORE

Chapter 1 - novel name : Raaz e

یہ ایک حال نما منظر تھا جہاں پر ایک لڑکی لال جوڑا پہنے خالی انکھیں لیے اس شخص کی جانب دیکھ رہی تھی جسے وہ سب سے زیادہ نفرت کرتی تھی

نکاح شروع کیجئے مولوی صاحب وہ شخص چمکتی انکھوں سے مولوی صاحب کو کہہ رہا تھا

وہاں کے حالات اور منظر دیکھ کر پتہ چل رہا تھا کہ لڑکی کو اغوا کر کے لایا گیا ہے

ریجا رفیق ولد رفیق احمد اپ کا نکاح مصطفی مہر ولد حسیب مہر سے بحق کے مہر 50 لاکھ روپے کیا جاتا ہے کیا اپ کو قبول ہے

بے بی مولوی صاحب تم سے کچھ بھول رہے ہیں

مگر وہ لڑکی مسلسل خاموش تھی

اچانک ہی اس شخص نے اپنا فون نکالا اور پھر بولنا شروع کیا

ہاں مار ڈالو بس فقط اتنا کہنا تھا کہ

وہ لڑکی فورا بول لی

قبول ہے

ریجا رفیق ولد رفیق احمد اپ کا نکاح مصطفی مہر ولد

حسیب مہر سے بحق مہر 50 لاکھ روپے کیا جاتا ہے کیا اپ کو قبول ہے

قبول ہے

ریجا رفیق ولد رفیق احمد اپ کا نکاح مصطفی مہر ولد حسیب مہر سے بحق کے مہر 50 لاکھ روپیہ کیا جاتا ہے کہ اپ کو قبول ہے

قبول ہے

مصطفی مہر ولد حسیب مہر اپ کا نکاح ریجا رفیق ولد رفیق ا احمد سے باحق کے مہر 50 لاکھ روپے کیا جاتا ہے کیا اپ کو قبول ہے

قبول ہے

مصطفی مہر کی خوبصورت مگر سرد اواز گونجی

مصطفی مہر ولد حسیب مہر کا نکاح ریجا رفیق ولد رفیق احمد سے بحق مہر کے 50 لاکھ روپے کیا جاتا ہے کیا اپ کو قبول ہے

قبول ہے

مصطفی مہر ولد حسیب مہر اپ کا نکاح ریجا رفیک ولد رفیق احمد سے باحق کے مہر50 لاکھ روپے کیا جاتا ہے کیا اپ کو قبول ہے

قبول ہے

مصطفی نے بے اختیار اپنی انکھیں بند کی تھی جیسے اس جیت کی خوشی محسوس کرنا چاہا

ریجا کی انکھوں سے بے احتیار دو انسو نکلے تھے

نکاح مبارک ہو بے بی گرل رجا محسوس کر سکتی تھی کہ وہ اس وقت مسکرا رہا ہے

وہ ایک جھٹکے سے کھڑی ہوئی اور کمرے کی جانب بڑی جہاں پر وہ کچھ دیر پہلے بند کی گئی تھی

اندر داخل ہو کر وہ دروازے کے ساتھ بیٹھتی چلی گئی

اج اس کے گھر والے بہت خوش تھے کیونکہ اج اس کا اپنے چچا زاد سے نکاح تھا مگر اچانک پالر سے اس کا اغوا ہونا سارا قصور اسی کا مانا جائے گا

کیوں میں ہی کیوں ہر بار اللہ میاں

اتنا کہہ کر وہ اپنے ہاتھوں میں چوڑیاں اتارنے لگی

اہستہ اہستہ کر کے اس نے اپنی ساری جیولری نوچ کر اتاری تھی

اور اخر پر دوپٹہ اتار کر دور پھینکا تھا جس کی وجہ سے اس کے کئی بال ٹوٹ کر نیچے گرے تھے

اب وہ جوڑا کھول کر اپنے بال بھی کھول چکی تھی

نفرت ہے مجھے تم سے مصطفی مہر نفرت اب تم میری نفرت دیکھو گے اب تم میری نفرت کی شدت دیکھو گے

تمہیں خود سے نفرت کرنے پر مجبور نہ کیا تو میرا نام بھی ریجا نہیں

ریجا کی انکھوں میں بیک وقت کئی جذبات ابڑے تھے نفرت اور غصے کے