LightReader

Chapter 3 - یاریاں

پانچویں قسط: آخری تیاریاں، فراز کی آنکھ اور ایک رات کی مستی

ریوائیول فیسٹ کے ڈیبیٹ مقابلے میں صرف اڑتالیس گھنٹے باقی تھے۔ کیمپس کا ماحول ایک ایسے بھاری تناؤ سے بھر چکا تھا، جِس میں ہنسی اور غصہ دونوں شامل تھے۔ دونوں گروہ اب ایک ہی ہال میں اپنی آخری پریکٹس کر رہے تھے، اور اب اُن کا ٹکراؤ محض زبانی حملوں سے بڑھ کر ایک دوسرے کے منصوبے کو سمجھنے میں بدل چکا تھا۔

نگاہ رکھنے والا: فراز کا تعارف

وہیں، اُسی کلاس میں، ایک ایسا کردار بھی موجود تھا جِس کی نظریں ہر وقت ان دونوں گروہوں پر جَمی رہتی تھیں۔ اُس کا نام تھا فراز۔ فراز، جِس کی شکل و صورت بہت عام تھی، وہ خاموش طبعیت کا لڑکا تھا جو ہمیشہ یونیورسٹی میں اکیلا بیٹھا رہتا۔ وہ کبھی کسی گروپ کا حصہ نہیں بنا، اور نہ ہی اُسے کسی کی توجہ چاہیے تھی۔

زندگی کا پہلو: فراز دراصل ایک ذہین نفسیاتی ماہر بننا چاہتا تھا، جو انسانوں کے رویوں کو گہرائی سے سمجھتا ہے۔ اُسے لوگوں کو پڑھنا، اُن کے چھوٹے سے چھوٹے ردعمل کو نوٹ کرنا پسند تھا۔

خواب: اُس کا خواب تھا کہ وہ ایک ایسا سائبر سیکیورٹی اینالسٹ بنے جو لوگوں کے آن لائن اور آف لائن رویوں کو جوڑ کر مستقبل کی پیشن گوئی کرے۔ وہ اپنے آپ کو ایک انسانی ڈیٹابیس سمجھتا تھا۔

فراز ان آٹھوں دوستوں کو دیکھتا— اُن کی ذہانت، اُن کی فضول لڑائیاں، اور اُن کے چھُپے ہوئے خدشات۔ وہ جانتا تھا کہ یہ لوگ جتنا مافیا وائب دیتے ہیں، اندر سے اُتنے ہی ٹوٹے اور خوابوں سے بھرے ہیں۔ فراز کی آنکھوں میں ایک راز تھا جو وہ پچھلے ہفتے سے سنبھالے بیٹھا تھا۔ اُس نے علیزے کو لڑکوں کے ہاسٹل کے نزدیک سے آتے ہوئے دیکھا تھا، اور اُس کے ہاتھ میں وہ نیلا فولڈر بھی جِسے وہ بعد میں آذان کی میز پر دیکھ چکا تھا۔ فراز نے یہ بات اپنے دل کی گہرائی میں دفن کر دی تھی، جِس کا استعمال وہ صحیح وقت آنے پر کرنا چاہتا تھا۔

آخری نوک جھونک: غصہ یا توجہ؟

مقابلے سے ایک روز پہلے، زِرار نے رِمین کے تیاری کے نوٹس کی ایک شیٹ اُٹھا لی۔

"کیا کر رہے ہو؟" رِمین کا غصہ آسمان پر چڑھ گیا۔

"بس، دیکھ رہا ہوں کہ کیا آپ کی حکمتِ عملی ہماری پلاننگ جتنی مضبوط ہے۔" زِرار نے کاغذ کو ہاتھ میں گھماتے ہوئے کہا۔

رِمین: "تمہاری پلاننگ میں غلطیاں ہیں، زِرار۔ وہ غصہ جو تم اپنے دلائل میں لاتے ہو، اُس سے پتہ چلتا ہے کہ تم اب بھی رات کی ہار کو نہیں بھولے۔"

زِرار: "اور آپ کی آواز میں یہ شدت بتاتی ہے کہ آپ کی توجہ اپنے دلائل سے زیادہ میرے ردعمل پر ہے، مس رِمین۔ غصہ ہمارا مضبوط ہتھیار ہے، جِس سے ہم آپ کو ڈِسٹریکٹ کرتے ہیں۔"

رِمین: "تمہیں غلط فہمی ہے۔ میرا غصہ صرف تمہاری اکڑ توڑنے کے لیے ہے، اور تمہاری اکڑ توڑنا میرے لیے سولیوشن نہیں، وقت ضائع کرنے والا پرابلم ہے۔" اُس نے ایک زبردست پنچ لائن مار کر کاغذ واپس چھین لیا۔

علیزے اور آذان کا خاموش لمس:

جب یہ بحث چل رہی تھی، تو آذان ہمت کر کے علیزے کے پاس آیا، جِس کے چہرے پر خوف واضح تھا۔

آذان نے دھیمی آواز میں کہا، "آپ کا شکریہ۔ میرا آرکیٹیکچر ڈرافٹ۔۔۔ وہ بہت ضروری تھا۔"

علیزے نے فوراً ہاتھ کے اشارے سے خاموش رہنے کو کہا اور آنکھیں ہٹا لیں۔ "کیا؟ کیا کہہ رہے ہو تم؟ زِرار تمہاری طرف دیکھ رہا ہے، جاؤ یہاں سے۔" اُس نے بات فوراً بدل دی۔

آذان کو یہ بات چُبھ گئی، مگر وہ سمجھ گیا کہ وہ ایک ایسے اصول کی قیدی ہے جِس کے خلاف نہیں جا سکتی۔ آذان نے مایوسی سے اُس کی طرف دیکھا، لیکن جاتے ہوئے اُس نے علیزے کے ہاتھ پر ہلکا سا ہاتھ مار کر ایک خاموش شکریہ ادا کیا، جِسے دونوں گروہوں میں سے کسی نے نوٹس نہیں کیا... سوائے فراز کے، جو دور بیٹھا اپنی کافی پی رہا تھا۔

اندھیری رات اور آزاد روحیں

ڈیبیٹ سے پہلے کی آخری رات، چاروں لڑکیوں نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنی ڈوسٹی کی رسم کو نہیں توڑیں گی۔ اُنہیں اپنے دماغ اور روح کو ہلکا کرنا تھا۔ رات کے ایک بجے، جب ہاسٹل کی وارڈن سو چکی تھی، وہ چپکے سے باہر نکلیں۔

اسلام آباد کی سنسان اور تاریک سڑکیں ایک بار پھر اُن کی تھیں، مگر اس بار اُن کا مقصد لڑائی نہیں، بلکہ سکون تھا۔ رِمین نے تیز بائیک چلائی، علیزے نے پیچھے بیٹھ کر ہوا میں ہاتھ لہرائے، ماہم نے موو کرتے ہوئے لائیو سٹریکس اور خفیہ ریلز بنائی، اور ایمان نے راستے میں کچرے کے ڈبوں کے پاس بیٹھے بے گھر کتّوں کو کھانے کے پیکیٹس دیے۔

یہ وہ وقت تھا جب وہ سب سے زیادہ آزاد اور پُرعزم نظر آتی تھیں۔ وہ ہنستی تھیں، ایک دوسرے پر پانی پھینکتی تھیں، اور لڑکیوں کی طرح نہیں، بلکہ کسی بہادر ٹولی کی طرح شہر میں گھومتی تھیں۔ ان کی دوستی کا سب سے اہم رول: لڑائی کرو، معافی مانگو، مگر بات نہیں چھُپانی، جو ہے جیسا ہے مِل کر سنبھالیں گے۔ علیزے کو اُس وقت شدت سے محسوس ہوا کہ وہ اپنے اصول کے خلاف ایک بوجھ لے کر چل رہی ہے۔ اُس نے فیصلہ کیا کہ مقابلے کے بعد وہ سب کچھ سچ سچ بتا دے گی۔

لڑکوں کے ہاسٹل میں، زِرار نے کھڑکی سے دیکھا کہ بائیک کی ہیڈلائٹس تیزی سے کیمپس کے باہر نکلی ہیں۔ اُس نے سر ہِلا کر کہا، "آج آخری بار تم لوگ ہنس لو۔ کل فیصلہ ہوگا۔"

More Chapters